0

مسلم کانفرنس کا 93واں یومِ تاسیس، سردار عتیق احمد خان کا خصوصی پیغام: جماعت کشمیریوں کے اتحاد و نظریے کی علامت ہے

مظفرآباد/راولپنڈی(ڈیلی پرل ویو)آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیرسردار عتیق احمد خان نے جماعت کے تریانوے (93ویں) یومِ تاسیس کے موقع پر جاری اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ مسلم کانفرنس کی سالگرہ نہ صرف ایک سیاسی روایت بلکہ ایک تاریخی تسلسل ہے جو کشمیری عوام کے اتحاد، نظریاتی وابستگی اور آزادی کے عزم کی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ 15، 16 اور 17 اکتوبر 1932ء کو سرینگر کی پتھر مسجد میں ریاست کے مسلمانوں نے ایک تاریخ ساز اجتماع میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب کشمیری مسلمانوں نے مذہبی، لسانی، گروہی اور علاقائی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر اپنی آزادی اور بنیادی حقوق کی جدوجہد کا آغاز کیا۔سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ مسلم کانفرنس کا قیام ریاست کی سیاسی تاریخ کا سنگ میل تھا، اور آج بھی جماعت اسی عزم کے ساتھ اپنی تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس کی 93 سالہ جدوجہد اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں نے کبھی بھی ہندوستان کی بالادستی کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر جغرافیائی، معاشرتی، تاریخی، دفاعی اور اقتصادی اعتبار سے پاکستان کا قدرتی حصہ ہے، جسے انگریزوں نے ایک سازش کے تحت بھارت کے حوالے کیا۔ آج بھی مسلم کانفرنس کے کارکنوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تحریکِ الحاقِ پاکستان کو مزید مستحکم کریں اور بھارت کے جبری قبضے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ آزاد کشمیر، پاکستان میں مقیم مہاجرین اور بیرونِ ملک کشمیری اپنے اپنے علاقوں میں یومِ تاسیس کی تقریبات بھرپور طریقے سے منائیں، دعائیہ اجتماعات کریں اور اس عہد کی تجدید کریں کہ وہ اُن مقاصد کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جن کی بنیاد پر مسلم کانفرنس قائم کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اسلاف نے پتھر مسجد سرینگر میں مسلم کانفرنس کی بنیاد رکھ کر کشمیری مسلمانوں کو ایک واضح سیاسی، نظریاتی اور دینی سمت دی۔آج ہم اپنے اُن قائدین، اکابرین اور کارکنوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے قربانیاں دے کر قوم کو منزل کا تعین دیا۔سردار عتیق احمد خان نے مزید کہا کہ مسلم کانفرنس نے اپنے قیام سے لے کر آج تک ریاست کے نظریاتی تشخص، اسلامی اقدار اور آزادی کی تحریک کے تحفظ میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ ریاست کے دینی تشخص کو مٹانے کے لیے اندرونی و بیرونی سازشیں ہوئیں، مگر مسلم کانفرنس ان تمام طوفانوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی رہی۔انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے 19 جولائی 1947ء کو قراردادِ الحاقِ پاکستان منظور کر کے کشمیری عوام کے لیے ایک واضح نصب العین طے کیا، جسے بعد میں مجاہدِ اوّل سردار محمد عبدالقیوم خان نے ”کشمیر بنے گا پاکستان” کے نعرے کے ذریعے قومی تحریک میں بدل دیا۔یہ نعرہ آج بھی ہمارا نظریاتی اثاثہ ہے جسے مسلم کانفرنس اپنی چوتھی نسل تک منتقل کر رہی ہے۔سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ جماعت کے کارکن یہ حقیقت یاد رکھیں کہ قائدِاعظم محمد علی جناحؒ نے قیامِ پاکستان سے قبل اپنے دورہ سرینگر کے دوران مجوزہ پاکستان کا پرچم مسلم کانفرنس کے ذریعے کشمیری عوام کو تھمایا تھا، اور یہ پرچم آج بھی جموں و کشمیر کے کونے کونے میں سربلند ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان داخلی و خارجی چیلنجز سے گزر رہا ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی بحران نے صورتحال کو نازک بنا دیا ہے۔آزاد کشمیر میں بھی عوام کو حقِ رائے دہی سے محروم کر کے غیر ریاستی قوتوں کو مسلط کیا گیا، جس کے باعث تحریکِ آزادی کو نقصان پہنچا اور مسلم کانفرنس کو دیوار سے لگانے کی سازش کی گئی۔سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ان تمام سازشوں کے باوجود مسلم کانفرنس آج بھی آزاد کشمیر کی سب سے بڑی نظریاتی قوت ہے جو ریاست کی تقسیم کی کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔انہوں نے کارکنان سے اپیل کی کہ وہ جماعت کی مضبوطی اور استحکام کے لیے دعاؤں، اجتماعات، ریلیوں اور عزمِ نو کے پیغامات کے ذریعے ایامِ تاسیس کی تقریبات کو یادگار بنائیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک تحریکِ آزادی کشمیر اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچتی، مسلم کانفرنس اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور اس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہم سب کا قومی و دینی فریضہ ہے۔سردار عتیق احمد خان کے اس پیغام نے مسلم کانفرنس کے کارکنان میں ایک نیا جذبہ اور ولولہ پیدا کر دیا ہے، اور توقع کی جا رہی ہے کہ جماعت کی 93ویں سالگرہ کی تقریبات آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میں بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منائی جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں