ڈیلی پرل ویو.چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہاکہ نئے انرول ہونے والے تمام وکلا کو ریاست کی سب سے بڑی عدالت میں پیروی کرنے کا سرٹیفکیٹ ملنے پر مبارکباد دیتا ہوں ، سپریم کورٹ کا لائسنس ہونا ایک اعزاز ہے اس کے ساتھ ہی آپ پر بہت ساری ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔سپریم کورٹ کے وکلا کو اپنے کنڈکٹ ، دلائل اور بحث سے اپنے آپ کو منفرد ثابت کرنا ہے۔ نئے وکلا کی انرولمنٹ سے سپریم کورٹ کی لسٹ میں ایک خوبصورت اضافہ ہونے جا رہا ہے جس سےہم توقع کر تے ہیں کہ ہمیں آپ کی ویلیو ایبل اسسٹنس رہے گی اور ہم اپ کے دلائل کی بدولت بہتر فیصلے کرنے میں کامیاب ہو ں گے۔ سپریم کورٹ اپیکس کورٹ ہے اس کورٹ میں وکالت کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں نئے انرولمنٹ ہونے والے وکلاء کو سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان اور سینئر وکلا بھی موجود تھے۔اس موقع پر چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعیدا کرم خان نے سپریم کورٹ میں انرولمنٹ ہونے والے مختلف اضلاع کے وکلاء جن میں شیخ شکیل احمد مشتاق، راجہ اظہر محمود خان، جاوید اقبال ، اعجاز احمد،ظفرحسین، راجہ داؤد احمد خان ، راجہ رضوان ظفر خان ، محمد شفیق اور ارشد محمود شامل ہیں میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آزادجموںوکشمیر نے کہا کہ یہ ایک توکل والاپیشہ ہے اس میں رزق کا کوئی پتہ نہیں ہوتا کہ کل کیا ہو گا آپ اللہ پر یقین کر کے نکلتے ہیں اور اللہ رب العزت کے فضل سے ہر آدمی کامیاب لوٹتا ہے۔ فیصلہ جج نے کرنا ہوتا لیکن پیروی وکیل کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ہمیشہ حقائق جج کے سامنے رکھیں ،وکیل کا اعتمادسب سے بڑا پروفیشنلزم ہے۔ بار اور بینچ گاڑی کے دو پہیے ہیں ان کا رشتہ لازم و ملزوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج کے حلف میں لکھا ہو تا ہے بغیر کسی خوف اور خطرے کے فیصلہ کر نا ہے ۔ ہماری دل میں اپ کی بہت قد ر ہے۔کورٹ میں مقدمہ کےحقائق ٹپس پر ہونے چاہیے۔ کیس کے بریف بتائیں ۔ اپنا ایوڈنس بتائیں۔ کیس کو صیح طریقہ سے پیش کر یں۔ سپریم کورٹ اپیکس کورٹ ہے۔ ہمیں ہر چیز کو دیکھنا ہے۔ آپ کی معاونت اس لیے بھی ضروری ہے کہ غلط معاونت کی وجہ سے خدانخواستہ کسی وجہ سے کوئی ایسا قانون نہ بن جائے جس کی وجہ سے متنازعہ فیصلہ آ جائے۔ اس لیے آپ کو بھی دلائل انتہائی احتیاط اور ایمانداری سے دینے ہو ں گے تاکہ عدالت کی درست معاونت ہو سکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نئے انرولمنٹ ہونے والے وکلاء سپریم کورٹ میں اپنے کیس پیش کرنے کے لئے قانون و قاعدے کے مطابق محنت اور لگن سے کام کریں اور سپریم کورٹ کے وقار اور آداب کا خیال رکھیں۔وکلاء کا شمار معاشرے کے اہم طبقے میں ہوتا ہے جو انصاف کے حصول کے لئے عدالتوں کی معاونت کرتے ہیں۔اس حوالے سے اگر سپریم کورٹ میں پیش ہونے والے کیسز میں کوئی کمی کوتاہی رہ جائے تو اس سے ناقابل تلافی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔وکلاء سپریم کورٹ میں پیش ہونے والے کیسز کی تیاری محنت سے کریں تاکہ حصول انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں اور لوگوں کی داد رسی بھی ہوسکے۔
0
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل