0

خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن تحریر:رشیداحمدنعیم

ڈیلی پرل ویو.ہر سال 25 نومبر کو دنیا بھر میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن محض ایک علامتی دن نہیں بلکہ ایک ایسے عالمی شعور کا مظہر ہے جو انسانی حقوق، مساوات اور انصاف کے اصولوں پر قائم ہے۔ اس دن کا بنیادی مقصد خواتین کے خلاف ہر قسم کے تشدد، چاہے وہ جسمانی ہو، ذہنی ہو، یا معاشرتی دباؤ کی صورت میں ہو کو اجاگر کرنا اور اس کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کو فروغ دینا ہے۔ خواتین پر تشدد کے واقعات کی شدت اور ان کی نوعیت کی عالمی سطح پر تحقیق نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ مسئلہ محض ایک فرد یا خاندان کی سطح کا نہیں بلکہ سماج کی ساخت، اقتصادی اور سیاسی نظام، ثقافتی روایات اور قانونی ضابطوں سے جڑا ہوا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔تشدد کی مختلف اقسام میں گھریلو تشدد، جنسی تشدد، ذہنی اور جذباتی تشدد اور معاشرتی و اقتصادی استحصال شامل ہیں۔ گھریلو تشدد وہ سب سے عام شکل ہے جس میں عورتیں اپنے شوہر، والد یا دیگر قریبی افراد کے ہاتھوں مبتلا ہوتی ہیں۔ اس کی شدت اور اثرات دونوں زندگی کے ہر پہلو پر چھائے رہتے ہیں خواہ وہ ذہنی سکون ہو، جسمانی صحت ہو یا معاشرتی تعلقات ہوں۔ جنسی تشدد بھی ایک ایسا خوفناک پہلو ہے جو عورت کی خود شناسی، عزت اور ذاتی تحفظ کے احساس کو تباہ کر دیتا ہے۔ معاشرتی اور اقتصادی استحصال کے ذریعے خواتین کو تعلیم، روزگار اور سماجی شمولیت کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا بھی تشدد کی ایک شکل ہے جو طویل مدتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔تشدد کے اثرات نہ صرف فرد پر بلکہ پورے معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ایک محفوظ اور متحرک معاشرتی ماحول کے بغیر خواتین کی صلاحیتیں مکمل طور پر ترقی نہیں کر سکتیں۔ جہاں عورتیں خوفزدہ اور دباؤمیں زندگی گزارتی ہیں، وہاں تعلیم اور معیشت دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ بچوں کی پرورش بھی متاثر ہوتی ہے کیونکہ وہ ایسے ماحول میں نشوونما پاتے ہیں جہاں تشدد کو معمول سمجھا جاتا ہے۔ اس وجہ سے خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ نہ صرف موجودہ مسائل کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک محفوظ ماحول کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔بین الاقوامی قوانین اور معاہدے خواتین کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں لیکن عملی دنیا میں ان قوانین کا نفاذ اکثر ناکافی یا غیر موثر ثابت ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1999 میں اس دن کو خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا تاکہ دنیا بھر میں اس مسئلے پر توجہ دی جا سکے اور ممالک اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ اس دن کی تقریبات اور مہمات عوامی شعور بڑھانے، قانونی اصلاحات کی ضرورت پر زور دینے، اور متاثرہ خواتین کو مدد فراہم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہیں۔عالمی سطح پر خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں، جیسے قانونی اصلاحات، سماجی مہمات، تعلیم اور شعور کی بیداری اور متاثرہ خواتین کے لیے سپورٹ سسٹمز کا قیام لیکن مسئلہ کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ صرف قوانین کافی نہیں۔ معاشرتی رویوں میں تبدیلی، مردوں اور عورتوں دونوں کی شمولیت اور ثقافتی تصورات میں تبدیلی بھی لازمی ہے۔ اگر معاشرہ خواتین کو برابر کے حقوق دینے کی بجائے انہیں کم تر سمجھتا رہے تو تشدد کے خاتمے کے لیے کی گئی تمام کوششیں جزوی رہ جائیں گی۔ اس دن کی اصل اہمیت اسی شعور میں مضمر ہے کہ تشدد کی مخالفت صرف متاثرہ خواتین کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری انسانیت کا معاملہ ہے۔تعلیمی ادارے اور میڈیا اس دن کو منانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ تعلیمی نصاب میں خواتین کے حقوق اور تشدد کے اثرات کے بارے میں آگاہی شامل کرنا، نوجوانوں میں احترام اور مساوات کے اصولوں کو فروغ دیتا ہے۔ میڈیا کے ذریعے متاثرہ خواتین کی کہانیاں اجاگر کرنا اور تشدد کے خلاف قانونی اور سماجی اقدامات کی تشہیر کرنا عوامی شعور کو بڑھاتا ہے اور معاشرتی قبولیت کو کم کرتا ہے۔ سماجی مہمات اور ورکشاپس خواتین کو اپنے حقوق کے تحفظ کے طریقے سکھاتی ہیں اور متاثرہ خواتین کے لیے مدد کے راستے کھولتی ہیں۔یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خواتین پر تشدد کا خاتمہ صرف ایک دن کی تقریبات یا تقریریں نہیں بلکہ ایک مسلسل کوشش ہے۔ یہ کوشش ہر گھر، ہر اسکول، ہر دفتر اور ہر معاشرتی ادارے سے شروع ہوتی ہے۔ اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر میں مظاہرے، سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو یاد دلایا جا سکے کہ خواتین کے حقوق انسانی حقوق ہیں اور ان کی حفاظت ہر شہری، ہر قانون ساز اور ہر رہنما کی ذمہ داری ہے۔آخری بات یہ کہ خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کا پیغام یہ ہے کہ ظلم، خوف، اور تشدد کی ہر شکل کے خلاف آواز بلند کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ یہ دن ہمیں نہ صرف متاثرہ خواتین کے درد اور جدوجہد کی یاد دلاتا ہے بلکہ ایک مضبوط پیغام بھی دیتا ہے کہ ایک ایسا معاشرہ ممکن ہے جہاں ہر عورت کو عزت، احترام اور تحفظ حاصل ہو۔ یہ دن اس بات کی یاد دہانی بھی ہے کہ تبدیلی ممکن ہے بشرطیکہ ہم سب شعوری طور پر اس کے لیے کام کریں، ناانصافی پر خاموشی نہ اپنائیں اور ہر جگہ مساوات، حقوق اور انسانیت کے اصولوں کو مضبوط کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں