0

فیض آباددھرنا کیس ،پی ٹی آئی کی دائر نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا کیس میں وزارت دفاع، آئی بی اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردیں۔ اٹارنی جنرل بیرسٹر منصور عثمان اعوان نے کہا کہ وہ حکومت سے انکوائری کمیشن قائم کرنے کی سفارش کریں گے۔اٹارنی جنرل نے انکوائری کمیشن کے قیام کا نوٹیفیکیشن پیش کرنے کی مہلت مانگی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت فیصلہ تسلیم کرتی ہے اور عملدرآمد کے لئے تیار ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے فیصلے کو سنجیدہ نہیں لیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے اٹارنی جنرل نے کہا وہ انکوائری کمیشن ایکٹ کے تحت کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دیں گے، اٹارنی جنرل کو کمیشن کے قیام کیلئے وفاقی حکومت کو تجویز دینے کیلئے وقت فراہم کرتے ہیں، حکومت اگر رضامند ہوئی تو کمیشن بنا کر نوٹیفکیشن پیش کرے، کمیشن کے ٹی او آرز بلکل واضح ہونے چاہیں۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ اتارنی جنرل نے فیض آباد دھرنے پر انکوائری کمیٹی کے قیام کے حوالہ سے آگاہ کیا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پڑتا ہے کہ معاملے کو وہ سنجیدگی نہیں دی گئی جس کا وہ متقاضی تھا۔ عدالت نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو نظرثانی درخواست میں پیش ہونے کے نوٹس جاری کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ اگر شیخ رشید پیش نہ ہوئے تونظرثانی درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خاری کردی جائے گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15نومبر تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ فیض آباد دھرنا فیصلے کے خلاف دائر 11نظرثانی درخواستوں پربدھ کے روز سماعت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہم جاننا چاہتے ہیں دھرنے کا اصل ماسٹر مائنڈ کون تھا۔پاکستان کاغذ کے ٹکڑے پر نہیں چلے گا کیوں کمیشن آف انکوائری کا استعمال نہیں کررہے، نہیں کرنا تو نہ کریں لیکن کاغذ کے ٹکڑے ہمارے سامنے نہ رکھیں۔ کمیشن آف انکوائری میںیہ چیز بھی سامنے آجائے گی کہ کیوں فیصلے پر عمل نہیں کیا۔ اچھی بری جیسی بھی حکومت تھی لوگوں نے منتخب کی تھی،یہ لوگ آگئے کیا یہ لوگ اسلام کی خدمت کرنے آئے تھے۔ ہم دنیا میں کشکول لے کر گھومتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے اپنا ہی نقصان کررہے ہیں۔کیا وزیر اعظم اوروزراء اعلیٰ نے اس حوالہ سے کوئی شکایت درج کروائی۔ ہم لکھ دیتے ہیں اورکیس بند کردیتے ہیں کہ اگلے سانحہ کا انتطار کریں۔ ہمیں دشمنوں سے خطرہ ہے یااندرونی ہڑتالوں سے خطرہ ہے، بات چیف کرنے کا ماحول ہی نہیں۔ سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے گزشتہ سماعت کا حکمنامہ دیکھ لیں۔ اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں