0

آٹا سمگلنگ روک دی، آزادکشمیر کے بجلی معاہدات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، وزیر حکومت

مظفرآباد(پرل نیوز)وزیر صحت آزاد کشمیرنثار انصر ابدالی نے کہا ہے کہ کشمیر سے متعلق از سر نو مربوط اور موثر پالیسی ترتیب دیئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر حقیقی معنوں میں مسئلہ کشمیر اجاگر کیا جا سکے۔منگلا ڈیم سمیت پن بجلی منصوبوں، بجلی کی پیداوار اور ترسیل سے متعلق مرکز سے کیے گئے معاہدوں کو پبلک کیا جانا ضروری ہے تاکہ سابق ادوار کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں درست کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔حکومت آزاد کشمیر کو بجلی ٹیرف کی مد میں اس وقت 35ارب روپے ادا کرنا پڑ رہے ہیں جبکہ واٹریوز چارجز صرف پانچ ارب روپے ملتے ہیں۔ان معاہدات پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔حکومت آزاد کشمیر جدید تقاضوں کو مد نظر رکھ کر میڈیا خاص طور پر سوشل میڈیا کے لیے قانون سازی کی خواہش مند ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی ایوان صحافت میں ممبر مجلس عاملہ سردار رضا خان کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر صحت کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں حقیقی معنوں میں پالیسی مرتب ہی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے دنیا میں کشمیر کے حوالہ سے کام کرنے والے افراد کو مشکلات اور سوالات کا سامان کرنا پڑتا ہے۔حالات کے مطابق از سر نو کشمیر پالیسی مرتب کر کے سب کو ایک بیانیے کے تحت کام کرنا ہو گا۔آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک موثر ہتھیار کے طور پر سامنے آیا ہے کیونکہ سوشل میڈیا عوامی رائے عامہ پر نظر انداز ہو رہا ہے۔جس کے لیے صحافیوں کی مشاورت سے حکومت سوشل میڈیا کے لیے قانون سازی کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی احتجاج کو مثبت انداز میں لے رہی ہے تاہم احتجاج کے نام پرسازشی عناصر کوبھاپنے کی ضرورت ہے۔موجودہ حکومت نے آٹے کی سمگلنگ کو روکنے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کہ سیکرٹری خوراک کو معطل کیا گیا ہے۔آٹے کے ایک ٹرک کی سمگلنگ پر 18لاکھ روپے منافع کمایا جا رہا تھا حکومت نے اس بڑے مافیا کو لگام دی ہے۔یہ مافیا اب عوام کو حکومت کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔تقریب سے صدر سنٹرل پریس کلب واحد اقبال بٹ، پی پی آزادکشمیر کے رہنماء شوکت جاوید میر، سابق ڈی جی محکمہ صحت ڈاکٹر سردار محمود خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں