0

غزہ پر اسرائیلی بربریت جاری، ایٹمی حملہ کی دھمکی پر او آئی سی، پاکستان کی شدید مذمت

غزہ، اسلام آباد، جدہ (پرل نیوز) غزہ اسرائیل کے سفاکانہ حملوں کو ایک ماہ مکمل ہوگیا۔ گزشتہ شب غزہ پر ڈھائی ہزار حملے کیے گئے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں مزید شدت آگئی ہے۔ ایک رات میں غزہ پر ڈھائی ہزار حملوں میں مزید 280 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے اسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پربھی بم برسا دئیے۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ترک خبر ایجنسی کے فوٹوگرافر کے 4 بچے اور 4 بھائی خاندان والوں سمیت شہید ہوگئے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوست اور دشمن سن لیں غزہ پر حملے جاری رہیں گے۔ غزہ پر ایک ماہ کے دوران اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 4 ہزار 880 بچوں سمیت 9 ہزار 770 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 25 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔ اسپتالوں پربمباری سے زخمی طبی امداد سے محروم ہیں۔ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی حملے جاری ہیں اور ان حملوں میں 152 فلسطینی شہید اور 2100 زخمی ہوئے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بیان میں غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں زمینی، سمندری اور فضائی راستوں سے فلسطینیوں کا قتلِ عام اور اندھا دھند بمباری کر رہی ہیں۔ پاکستان نے اسرائیلی وزیر کے فلسطینیوں پر ایٹم بم حملے کی دھمکی کو علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق فلسطینیوں پر ایٹم بم کے ممکنہ استعمال کے اسرائیلی وزیر دفاع کے بیان پر ہمیں تشویش ہے۔ یہ بیان فلسطینیوں کی نسل کشی اور ان کا وجود مٹانے کے عزائم کا اظہار ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فلسطینی وزیر کا بیان علاقائی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہے۔ واضح رہے کہ صہیونی وزیر نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں دھمکی دی ہے کہ غزہ پر ایٹم بم گرانا بھی ایک آپشن ہے۔ جس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی ورثہ کے وزیر کو تاحکم ثانی حکومتی اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اسرائیلی وزیر ثقافت امیچائی الیاہو کی جانب سے غزہ کی پٹی پر جوہری بم گرانے کی دھمکی کو انتہا پسندی، نفرت انگیزی ، تشدد اور منظم دہشت گردی پر اکسانے کے مترادف قرار دیا ہے ۔ اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے پیر کو جدہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی نسل کشی بین الاقوامی قانون، معاہدوں اور قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔بیان میں اسرائیل کے نسل پرستانہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ او آئی سی اس بیان کو دہشت گرد نسل پرستانہ نظریے کی توسیع کے طور پر دیکھتی ہے۔ بیان میں عالمی برادری سے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت، روزانہ قتل عام اور نسل کشی کی مذمت کرنے اور اسے روکنے کے لیے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں