0

مقبوضہ کشمیربھارتی مظالم،2019 سے اب تک 17 خواتین سمیت 845 کشمیری شہید

سری نگر(کے پی آئی)05 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون آرٹیکل370 کے خاتمے کے بعد چار سال میں بھارتی فورسز نے 17 خواتین سمیت 845 کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے ۔ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 1115 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچایا اور 129 خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور بے عزتی کی گئی، اس دوران حریت کانفرنس کے قائدین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف سمیت سینکڑوں کشمیری حریت پسندوں کو جیل میں ڈال دیا گیا۔دوسری جانب گزشتہ روزمقبوضہ جموںکشمیر کے راجوری اور پونچھ اضلاع کے سرحدی علاقوں میں بھارتی فورسز نے بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔ اس دوران تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ بھارتی فوج ، سی آر پی ایف اور جموں وکشمیر پولیس نے راجوری کے بدھل ، تھانہ منڈی ، سندر بنی اور کالاکوٹ علاقوں کو محاصرے میں لے کر لوگوں کے چلنے پھرنے پر پابندی عائد کی۔فورسز نے ایک وسیع العریض رہائشی اور جنگلی علاقوں کو سیل کر دیا ہے راجوری اور پونچھ کے متعدد علاقوں میں تلاشی آپریشن میں سندربنی کے مراد پورہ ، باتھنوئی، گھائی بھوال ، کالاکوٹ کے تتہ پانی بروہ ، منجا کوٹ کے گھامبر اور مغلان گاوں کو فوج اور پولیس نے مشترکہ طور پرمحاصرے میں لے لیا ہے ۔ان کے مطابق پونچھ کے گورسی ، جبارن والی گلی ، سروتی اور آری علاقے جو کہ ایل او سی کے نزدیک واقع ہے کو بھی محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ہے ۔ رہائشی مکانوں کی تلاشی کے دوران مکینوں کے شناختی کارڈ بھی باریک بینی سے چیک کئے جارہے ہیں۔ ادھر بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے ذریعے متعدد مقامات پر چھاپوں اورتلاشیوں کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ۔علاوہ ازیں برطانوی روزنامے دی گارڈین نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں نریندر مودی اور کشمیر میں ان کی پالیسیوں کے ناقدین کو خاموش کرانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے نام نہاد قانون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سرینگر سے دی گارڈین کے نمائندے آکاش حسین نے حال ہی میں رہا ہونیوالے کشمیری صحافی اور ویب نیوز پورٹل کشمیر والا کے ایڈیٹر فہد شاہ سے ملاقات کی ہے فہدشاہ کے خلاف قابض انتظامیہ کی انتقامی کارروائی مقبوضہ کشمیرمیں غیر جانبدار میڈیااورصحافیوں کو ہراساں کرنے کی ایک واضح مثال ہے۔اخبار کے مطابق جیل کی سلاخوں کے پیچھے 600 سے زائد دنوں تک قید رہنے کے بعد کشمیری صحافی فہد شاہ نے اپنی رہائی کی امید کھونا شروع کر دی تھی۔فہد شاہ کو گزشتہ سال فروری میں کشمیر والا کے ایڈیٹر فہد شاہ کودہشت گردی کو بڑھاوا دینے اور “ملک مخالف مواد شائع کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔کشمیر والا مقبوضہ کشمیر کی ایک آزاد نیوز ویب پورٹل ہے ۔ ان کے خلاف درج مقدمے میں ضمانت کے فوری بعد انہیںدوبارہ کسی اور جھو ٹے الزام میں گرفتار کرلیاجاتا تھا اور انکی نظربندی کا سلسلہ 21ماہ تک جاری رہا۔یہاں تک کہ جب ان کے خلاف الزامات کو بتدریج ختم کرتے ہوئے انکے خلاف درج چار میں سے تین مقدمات میں ضمانت دے دی گئی ۔انہیں 23نومبر کوعدالت نے ضمانت رہاکیا جس کے بعد ان کی جموں کی کوٹ بھلوال جیل سے رہائی عمل میں آئی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں