0

امریکا نے پھر سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی سے متعلق قرارداد ویٹو کردی،امارات اور چین کا اظہار افسوس

نیویارک(صباح نیوز)امریکا نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کردی۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15میں سے 13ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا،فرانس اور جاپان جنگ بندی کے مطالبے کی حمایت کرنے والوں میں شامل تھے، امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو کرنے پر متحدہ عرب امارات اور چین نے مایوسی کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ قرارداد کا مسودہ غیر متوازن ہونے کے علاوہ حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہے، اس قرارداد سے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکل سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اس مسئلے میں دیرپا قیام امن کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس سے دونوں فریق یعنی اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔ رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو غیر پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے اس سے صرف ایک نئی جنگ کا بیج بویا جا سکتا ہے۔ امریکی نمائندے نے قرارداد میں ترامیم تجویز کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کو بہتر بنانے کیلئے اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کو شامل کیا جائے جس میں 1200اسرائیلی ہلاک اور 240سے زائد یرغمالی بنالیے گئے تھے۔متحدہ عرب امارات کی جانب سے امریکی ویٹو پر افسوس کا اظہارکیا گیا، ان کے سفیر نے کہا ہمارے تمام مطالبات کو نظر انداز کردیا گیا۔ اماراتی سفیر نے کہا کہ کونسل کو جنگ بندی کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے، جنگ بندی پر متحد نہ ہونے سے دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ برطانوی سفیر نے کہا قرارداد میں حماس کی مذمت نہ کرنے کی وجہ سے ووٹ نہیں دیا۔ چین نے کہا امریکا کی جانب سے جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کرنے پر افسوس ہوا۔ مزید کہا کہ ویٹو سے ثابت ہوگیا کہ امریکا غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کا خواہاں ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں