0

بھارتی سپریم کورٹ مودی کورٹ بن چکی، کشمیری فیصلہ کو مسترد کرتے ہیں، شاہ غلام قادر

اسلام آباد(پرل نیوز) صدر پاکستان مسلم لیگ ن آزادجموں وکشمیر شاہ غلام قادر نے کہا ہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ مودی کورٹ میں تبدیل ہو چکی ہے۔ جموں وکشمیر کے ڈیڑھ کروڑ عوام اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔کشمیریوں کو ہندوستانی عدلیہ پر کبھی بھی اعتبارنہ تھا نہ ہے نہ ہو گا، اہل جموں کشمیر اپنی آزادی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔بھارتی سپریم کورٹ کا جموں وکشمیر کے حوالے سے دیا گیا یہ فیصلہ عین مودی حکومت کی خواہشات کے مطابق ہے، سپریم کورٹ آف انڈیا نے اقوام متحدہ کی قراردادوں، سابق بھارتی حکومتوں کے اقدامات اور اکثریتی کشمیریوں کی خواہشات اور حقائق کے برعکس سنایا ہے۔ہندوستانی عدلیہ ایک حکومت کے طور پر کام کررہی ہے۔ ہندوستانی حکومت ہو یا عدلیہ آج تک کسی ادارے نے کشمیری عوام کو ریلیف نہیں دیا ہو،انہوں نے کہا کہ 05اگست 2019میں جب ہندوستان نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا اُس وقت پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی کی خاموشی سے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ دونوں ہندوستان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اگر اُس وقت وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کشمیریوں کا وکیل ہونے کا ثبوت دیتے تو یہ وقت دیکھنے کو نہیں ملتا،اُس وقت پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے عوام کو ٹرک کی بیتی کے پیچھے لگا کر صرف کشمیریوں کے لیے دس منٹ کے احتجاج کا راگ الانپتے رہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس حوالے سے ایک بھی دورہ کسی ملک میں نہیں کیا جبکہ ہندوستانی وزیر خارجہ درجنوں ممالک کے دورے کرکے اپنا موقف بیان کرتا رہا اور ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اسلام میں بیٹھ رہے اور بیانات دیتے رہے،انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سپریم کورٹ نے ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 370کے خلاف جو اپیلیں تھی ان کو مسترد کر دیا ہندوستان نے ہمیشہ کشمیریوں کو دھوکا دیا،اقوام متحدہ کی قراردادیں جو بھارت کی درخواست پر منظور کی گئیں تھیں بھارت اُس سے بھی بھاگ گیا اُس کی بھی وعدہ خلافی کی،ہندوستانی حکمرانوں نے آرٹیکل 370آئین میں ڈالا تھا تاکہ کشمیر کا سپیشل سٹیس کو برقرار رکھا جا سکے اس کو بھی ہندوستانی حکومت نے ختم کر دیا اب سپریم کورٹ آف ہندوستان نے اس فیصلے کو برقرار رکھا،میں شروع دن سے کہتا ہوں کہ ہندوستان کی عدلیہ ہو ہندوستان کی حکومت ہو،یا ہندوستان کا کوئی بھی ادارہ ہو وہ کشمیریوں کے ساتھ ظلم کرتے چلیآ?ے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ سے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپاہے۔ شاہ غلام قادر نے کہا کہ کشمیر کے معاملہ میں ہندوستان کے عدلیہ نے آج تک کوئی ریلیف نہیں دیا کوئی ایک فیصلہ جو ان 76سالوں میں ہندوستانی عدلیہ بتا سکتی ہے کہ انہوں نے کشمیر کے لوگوں کے حق میں کوئی فیصلہ دیا ہو،چاہیے اُس میں شہید مقبول بٹ ہو،افضل گورو کے کیس ہوآپ کو?ی حوالہ نہیں دے سکتے کہ جہاں کشمیر کے عوام کو ریلیف ملا ہو،ہندوستان سے تو پہلے بھی اُمید نہیں تھی اور آج بھی اُمید نہیں ہے کہ ہندوستان کی عدلیہ اور ہندوستان کی حکومت یا کوئی ادارہ کشمیر کے حوالے سے کوئی مثبت فیصلہ کر سکتی ہے۔اس فیصلے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں