0

مسلم کانفرنس کا حکومت آزادکشمیر کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش، 19 دسمبر کی دیڈ لائن

مظفرآباد(پرل نیوز) سابق امیدوار اسمبلی حلقہ کھاوڑا و چیف آرگنائزر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس راجہ ثاقب مجید نے حکومت کوچارٹر ز آف ڈیمانڈکیلئے 19دسمبر کے ڈیڈلائن دیدی۔ انتقامی تبادلہ جات کی بندش،پبلک سروس کی تشکیل نو،ایڈھاک ملازمین کے لیے لائحہ عمل، کنٹریکٹرز کی ادایگیاں کھاوڑہ کی سڑکیں ،بلدیاتی نمائندگان کو فنڈز کی منتقلی کے مطالبات حل نہ ہوئے تو 20دسمبر سے اسمبلی کی طرف مارچ کریں گے۔راجہ فاروق حیدر سے سو اختلافات مگر ان کا یہ موقف درست تسلیم کرتے ہیں کہ اس وقت دوجالی حکومت قائم ہے۔ریاست تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن کا کہیں وجود نظر نہیں آ رہا۔ان خیالات کا اظہار راجہ ثاقب مجید نے مرکزی ایوان صحافت میں مسلم کانفرنسی رہنمائوں نبیل آزاد، یاسر گیلانی، عامر ظفر، عبدالجبار عباسی، راجہ قدیر، راجہ نعیم، راجہ عبدالوحید، راجہ خورشید، راجہ شاہد آزاد، راجہ جابر، واجد جمیل، راجہ رفاقت، چوہدری ساجد آمین، چوہدری حکیم، شفیق اعوان، دلپذیر اعوان، چوہدری بشارت، احسن کاظمی، امتیاز اعوان، سردار زاہد یوسف، راجہ امجد، راجہ نعیم رزاق، قذافی الطاف، راجہ شیراز خالد ودیگر کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔راجہ ثاقب مجید نے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی ن لیگ کی 49ممبران اسمبلی پر مشتمل حکومت قائم ہے جو آزاد کشمیر بھر میں عام آدمی کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے اقتدار سنبھالتے ہی یاست کے آئین وقانون کی پاسداری کا اعادہ کیا۔وزیراعظم قانون کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کا اعلان کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ریاست میں آئین وقانون صرف کتابوں تک ہی محدود نظر آرہا ہے۔ریاست کی پبلک سروس میں ریکورٹمنٹ کے لیے آئین میں موجود ادارے آئینی ادارے چھ ماہ سے تشکیل نہیں ہو سکی۔بلدیاتی اداروں کو ایک سال سے اختیارات و فنڈز سے محروم رکھا گیا ہے۔ترقیاتی سکیمز تقرری تبادلے کا اختیار ایم ایل ایلز کو سونپا ہوا ہے۔آزاد کشمیرمیں گڈگورننس اور میرٹ ناپید ہو چکا ہے۔ٹیکس پیئرز کے ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی عوامی ضروریات اور عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے ایم ایل ایزکی صوابدید پر خرچ کی جا رہی ہے۔ترقیاتی عمل ٹھپ ہے۔محکمہ تعلیم میں خلاف قانون اور ایم ایل ایز کی خواہش پر تبادلہ جات کر کے محکمہ تعلیم کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔محکمہ پی ڈبلیو ڈی کو محکمہ لوکل گورنمنٹ بنا دیا گیا ہے۔لوکل گورنمنٹ کے فنڈز عوام کی بہتری کے بجائے سیاسی رشوت کے طور پر دیئے جاتے ہیں۔ایک ایک لاکھ روپے کی سکیمیں حکومتی فنڈز ضائع کیے جا رہے ہیں۔وزیراعظم نے آئینی ادارے پبلک سروس کمیشن کی تشکیل تاحال نہیں کی جس سے ریاست کے نوجوانوں کا حکومت سے اعتماد ختم ہو چکا ہے۔آزاد کشمیر میں اس وقت سول سوسائٹی کنٹریکٹر ملازمین سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ احتجاج پر ہیں۔ریاست کے اندر سبسڈائزڈ آٹا عام غریب اور مستحق افراد کو نہیں مل رہا۔عارضی ملازمین کی تنخواہیں بند کی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرجائز مطالبات کو 19دسمبر تک حل نہ کیا گیا تو 20دسمبر کو اسمبلی کی طرف مارچ کریں گے اگر پھر بھی مطالبات حل نہ ہوئے تو احتجاج کا رخ کسی اور طرف بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ریاست کے اندر عوام میں پائی جانے والی اس بے چینی کا اداروں کو ادراک کرنا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں