0

وزیر اعظم آل پارٹی کانفرنس طلب کر کے آزادیِ کشمیر کا مشترکہ لائحہ عمل دیں، ڈاکٹر مشتاق

اسلام آباد (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر راجہ مشتاق نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اقوام عالم نے ہم کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات نہ دلائی تو ہم دوبارہ عسکری جدوجہد شروع کرنے پر مجبورہوں گے،حکومت پاکستان ہندوستان کے کشمیرپر یک طرفہ ظالمانہ اقدامات کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میںجائے،وزیر اعظم آزاد کشمیر آل پارٹیر ز کانفرنس کا انعقاد کرکے کشمیرکی آزادی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل کااعلان کریں،پاکستان کی قومی قیادت اور عالمی قائدین سمیت سفراء سے ملاقاتیں کا اہتمام کیاجائے ،وزیر اعظم کو آل پارٹیرز کانفرنس کے انعقاد میں کوئی امر مانع ہے تو جماعت اسلامی آل پارٹیرز کانفرنس کے لیے تیار ہے،ہندوستان لاتوں کا بھوت ہے باتوں سے مانے والا نہیں ہے او ائی سی کا سربراہی بلاکر ہندوستان اور اسرائیل کا سیاسی ،معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کیاجائے،مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل طلب ہے، پانچ اگست 2019 کو مودی سرکار نے انتہائی خطرناک اقدام اٹھایا اور آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ آج بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا کر ثابت کر دیا ہے کہ وہاں سپریم کورٹ میں بھی انصاف دینے والے ججوں کے بجائے انتہا پسند لوگ موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے یہاں جماعت اسلامی کے مرکز میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر حریت رہنما غلام محمد صفی، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل راجہ جہانگیر، سیکرٹری اطلاعات راجہ ذاکرخان اور دیگر بھی موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر محمد مشتاق نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کے بعد ہم نے دیکھا کہ بدقسمتی سے حکومت پاکستان نے کوئی جاندار اقدام نہیں اٹھایا جس سے کشمیریوں کی تحریک میں مایوسی پھیل گئی۔ اس بار ہماری توقع تھی کہ انڈیا کی سپریم کورٹ میں کیس دائر ہونے کے بعد انڈیا اپنی ڈیموکریسی کی ساکھ کو بحال کرے گا لیکن اس نے آمرانہ فیصلہ سنا کر مذید مایوس کیا۔ ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ بھارت نے سپریم کورٹ کے ذریعے کشمیریوں کے حقوق پر قبضہ کر کے اقوام متحدہ کے دیے گئے حقوق پر کلہاڑا چلایا، لگتا ہے انڈین سپریم کورٹ میں جوڈیشری کے متعلق لوگ کم ہیں اور انتہا پسند لوگ زیادہ ہیں۔ امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ ایک بار پھر ثابت ہوا کہ مودی دنیا کے کسی قائدے قانون کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج کے دن ہم کشمیری قوم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کو اس طرح کی کاروائیوں سے روکنے کا اقدام کرے اور کشمیر پر بھارتی مظالم بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے، او آئی سی انڈیا کی انسان دشمن پالسیی روکنے کیلئے آواز اٹھائے اور اسے مظلوم عوام پر ظلم کرنے سے باز رکھے اور حکومت پاکستان کے پاس اب وقت ہے کہ مزید تاخیر نہ کریں، حکمران عقل کے ناخن لیں اور کشمیریوں کے وکیل کی حقیقی زمہ داری کے مطابق ہر فورم پر آواز اٹھائیں۔ ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات ہمارے سامنے ہیں لیکن حکومت پاکستان اپنے معاشی حالات کے پیش نظر کشمیر کو نظر انداز نہ کرے بلکہ اس مسئلہ کو اولین حیثیت دے۔ امیر جماعت اسلامی نے وزیر اعظم آزاد کشمیر کو مشورہ دیا کہ وہ اس اہم ترین صورتحال کے پیش نظر فوری آل پارٹیز میٹینگ کا انعقاد کریں، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کر کے لائحہ عمل بنائیں، امیر جماعت ڈاکٹر مشتاق نے تجویز پیش کی کہ اگر وزیراعظم آزاد کشمیر کو آل پارٹیز اجلاس بلانے میں کوئی دقت ہے تو جماعت اسلامی اس اہم فریضہ کو سرانجام دینے کیلئے تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس بار وزیراعظم صرف لائحہ عمل نہ بنائیں بلکہ وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان میں موجود تمام سیاسی قیادت سے مشورہ کریں اور کشمیر بارے متفقہ لائحہ عمل اپنائیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ سب اسی صورت ممکن ہے جب بیس کیمپ کی حکومت شروعات کرے پھر اس اہم ترین ایشو پر ہمیں کسی صورت پیچھے نہیں پائیں گے۔ اس معاملہ پر ہم سارے ایک ہیں اور بھرپور رول دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم حریت قیادت اور تمام پاکستان کی قیادت کیساتھ ملکر مسئلہ کشمیر اجاگر کریں گے۔ او آئی سی سے لیکر سلامتی کونسل تک ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ اقوام متحدہ کا وجود موجود ہے اور اسے کردار ادا کرنا ہو گا انھوں نے کہا کہ ہم اپنے حق کیلئے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے آپشن کو بھی استعمال کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ہم چارٹر کشمیریوں کو حق دیتا ہے کہ وہ اپنی آزادی کیلئے عسکریت سمیت ہر آپشن کو استعمال کر سکتے ہیں اور اگر دنیا نے ہمیں انصاف نہ دیا تو ہم دوبارہ عسکری جدوجہد سے گریز نہیں کرینگے۔ اس موقع پر حریت رہنما غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ نہیں ہے، ہم نے عسکریت کو ختم نہیں کیا ہے، ہم نے دنیا کو موقع دیا کہ وہ بات چیت کے ذریعے ہمارے مسئلہ کا حل نکالیں لیکن دنیا اس طرف نہیں آئی بلکہ ہماری جدوجہد کو دھشتگردی سے جوڑا گیا، ہمارے پاس عسکریت کا آپشن موجود ہے، حماس نے یہ تاثر ختم کر دیا کہ عسکریت ناقابل قبول ہے حماس نے عسکریت ہی کے ذریعے اسرائیل اور امریکہ کو سبق سیکھا دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں