0

بھٹو جیسے عوامی لیڈر کو پھانسی دی گئی، محرکات عوام کے سامنے آنے چاہیے، لطیف اکبر

مظفرآباد(پرل نیوز) آزادجموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر چوہدری لطیف اکبر نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی جانب دائر بھٹو ریفرنس کیس کی سماعت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس کے پس پردہ محرکات سے قوم کو آگاہ کرنے کیلئے اس کی ائینی قانونی پہلوؤں پر ہونے والی کاروائی براہ راست نشر کرنے کو عدالتی تاریخ کا جرآت مندانہ فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ چیف جسٹس اف سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تاریخی مغالطوں کی درستگی کر کے شہید ذوالفقار علی بھٹو دختر مشرق محترمہ بینظیر بھٹو کی قبروں اور ان گنت نظریاتی پیروکاروں کو انصاف جبکہ قومی مجرموں کو بے نقاب کر عدالتی وقار کو چار چاند لگا کر عالمی سطح پر ملکی نیک نامی کیلئے بہت بڑا بریک تھرو ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز اپنے آفس چمبر بھٹو ریفرنس کیس کی سماعت پر تبصرکرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کو اسلامی ممالک کو یکجا کرنے کیلئے بلائی گئی پہلی کامیاب ترین عالمی سربراہی کانفرنس ایٹمی پروگرام کا حصول 1973 کا متفقہ آئین عوامی حقوق کی بازیابی عالمی سامراجی قوتوں کے مفادات سے منافی سمجھنے کی پاداش میں منظم محلاتی سازشوں کے ذریعے انکا عدالتی قتل کیا گیا جسکا اعتراف مرحوم چیف جسٹس اف پاکستان جسٹس نسیم حسن شاہ سمیت کئی بنچ میں شامل جج صاحبان نے برملا کر دیا تھا ۔چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ پاکستان میں آئین قانون کی بالادستی جمہوریت کے استحکام ووٹ کا حق دیکر پسے ہوئے طبقات کی نمائندگی دینے اور کامیاب خارجہ و کشمیر پالیسیوں کی بنیاد رکھنے اور انقلابی اصلاحات کا نفاذ کرنے والے عالمی رہنما کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جانا کرہ ارض کی مہذب قوموں کیلئے بدنما دھبہ ہے۔چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھٹو ریفرنس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کر کے قومی خواہشات کا احترام کیا ہے انھوں نے کہا کہ بھٹو خاندان اور پیپلزپارٹی پارٹی نے اپنی چار نسلوں کو ملک و ملت پر قربان کیا لیکن نہ ڈرے نہ بکے نہ جھکے نہ ہی رات کی تاریکی میں آمروں سے خفیہ معاہدے کر کے بیرون ملک اپنے خاندان اور چالیس صندوق سمیت فرار ہوئے حالانکہ دنیا کے کئی ممالک نے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف رحم کی اپیلیں کرنے کی کوشش کی جن کو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ وہ ایک آمر کے ہاتھوں مر کر تاریخ میں امر ہونا چاہتے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں