0

آزاد کشمیر میں گدا گری میں اضافہ، خواتین سب سے زیادہ بھیک مانگنے میں مصروف

مظفرآباد(صباح نیوز)آزاد کشمیر میں گدا گری میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔مظفرآباد ،میرپور اور پونچھ ڈیویژن اور جملہ اضلاع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تمام پبلک مقامات ،سرکاری دفاتر پارکوں،سڑکوں،چوراہوں ،گلی کوچوں حتیٰ کہ تعلیمی اداروں اور مساجد میں بھی بھکاری لاؤ لشکر کے ساتھ دندناتے نظر آتے ہیں خواتین سب سے زیادہ بھیک مانگنے میں مصروف ہیں۔اکثر غیر مقامی اور غیر ریاستی بھکاری جن کا تعلق پنجاب،سندھ سے ہے سب سے زیادہ شہریوں کو تنگ کرتے نظر آتے ہیں اور اسی آڑ میں شہریوں کو دعوت گناہ بھی دی جاتی ہے بیروزگاری بڑھنے سے کئی ریاستی خواتین اور نوجوان بھی بھیک مانگ رہے ہیں جبکہ نوجوانوں کو عوام کی جانب سے بھیک مانگنے پر ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی ہے جس پر وہ یہ کام چھوڑ کر چوری کی طرف راغب ہو رہے ہیں دارالحکومت مظفرآباد میں سب سے زیادہ بھکاری نظر آرہے ہیں کسی بھی پبلک مقام پر 10 منٹ تک کھڑے رہنے والے شہری کے پاس دس بھکاری بھیک مانگنے کے لیئے پہنچ جاتے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بزرگ افراد کی ہوتی ہے حکومتی ادارے مکمل طور پر خاموش ہیں جبکہ علمائے کرام کی جانب سے بھی گداگری کی لعنت کے حوالے سے بھی بیانات سامنے نہیں آرہے خبرنامہ سروے میں بعض بڑے تاجروں اور سرمایہ داروں نے کہا کہ اگر حکومت چاہے تو تمام بھکاریوں کو گرفتار کر کے ان کی کونسلنگ کا اہتمام کرے اور اس صورت میں رہائی دی جائے کہ وہ باعزت روزگار کریں گے اور انہیں مائیکرو فنانس کے قرضے دے کر فروٹ سبزی،ہوزری،بیجوں کے سٹال یا کھلونوں کے سٹال لگا کر دیئے جاسکتے ہیں یا پھرچائے قہواہ،موبائل اسسریز،لنڈا وغیرہ کے سٹال اور پھیری کا کام کیا جاسکتا ہے مگر ریاست کے پاس شاید اس کا کوئی حل نہیں جس کی وجہ بھکاریوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا ہے۔اکثریت صرف عیاشی،نشہ کرنے اور شام کو گھر جاتے جاتے فروٹ خرید کر لے جانے شوقیہ طور بھکاری کا روپ اختیار کر کے اپنی عاقبت خراب کررہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ بھیک مانگنے پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے اور تمام بھکاریوں کو گرفتار کر کے ان کے بینک اکاؤنٹ چیک کیئے جائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں