0

بھارتی سپریم کورٹ کا غیر قانونی فیصلہ، آزادکشمیر و پاکستان کی بار ایسوسی ایشنز کا مشترکہ اجلاس، معاملہ عالمی عدالت میں اٹھانے کا مطالبہ

مقبوضہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے، انصاف پسند اقوام بھارتی سپریم کورٹ فیصلہ کو مسترد کر رہی ہیں، حکومت پاکستان بھارتی سپریم کورٹ کے غیر منصفانہ و متعصبانہ فیصلہ کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے، عالم اسلام اور امن پسند قوتیں امریکی ایماء پر اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی فوری بند کرائے، 5 جنوری کو اسلام آباد میں اقوام متحدہ دفتر کے سامنے احتجاج کیا جائے گا، یہ فیصلہ آزاد جموں و کشمیر بار کونسل کے زیر اہتمام پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، سندھ بار کونسل، بلوچستان بار کونسل، خیبر پختونخواہ بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل اور گلگت بلتستان بار کونسل کے میرپور میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا جس میں وائس چیئرمین آزاد جموں وکشمیر بار کونسل محمد ندیم خان ایڈووکیٹ، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل بشارت اللہ خان ایڈووکیٹ، اعجاز احمد گرمانی ایڈووکیٹ ممبر پنجاب بار کونسل، اسد محمود عباسی ایڈووکیٹ، قاسم علی حجازی ایڈووکیٹ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی بلوچستان بار کونسل، زرباد شاہ ایڈووکیٹ وائس چیئرمین خیبر پختونخواہ بار کونسل، احمد فاروق خٹک ایڈووکیٹ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی کے پی کے بار کونسل، خورشید الحسن ایڈووکیٹ وائس چیئرمین گلگت بلتستان بار کونسل، کمال حسین ایڈووکیٹ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی جی بی بار کونسل، خادم حسین ایڈووکیٹ، سید ریاض کاظمی ایڈووکیٹ، محمد فقیر شاکر ایڈووکیٹ ممبران گلگت بار کونسل، چوہدری یاسر محمود ایڈووکیٹ کے علاوہ دیگر ممبران بار کونسل نے شرکت کی، وائس چیئرمین آزاد جموں وکشمیر بار کونسل محمد ندیم خان نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان بھر کی بار کونسلز کا مقبوضہ کشمیر کے محکوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہونے کو پوری کشمیری قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، بار کونسلز اجلاس میں متفقہ قرار داد میں کہا گیاکہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین ہندوستان، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے جس کا عالمی برادری سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی اور جبری قبضے کو طوالت دینے کے اقدامات سے باز رہے، مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں پر جبر و تشدد اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے علاوہ کشمیریوں کی شناخت مٹانے کیلئے آرٹیکل 370 اور35 اے کے خاتمہ پر انڈین سپریم کورٹ کے غیر منصفانہ و متعصبانہ فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انصاف پسند قوتیں اس فیصلہ کو مسترد کر رہی ہیں ایسے متعصبانہ فیصلہ کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں اور جب تک کشمیری عوام بھارت سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے وکلاء کمیونٹی جدوجہد جاری رکھے گی، مشترکہ قراردادوں میں کہا گیا کہ امریکی اشیر باد سے اسرائیل غزہ میں انسانیت کا قتل عام کر رہا ہے، معصوم بچوں اور خواتین کو بھی شہید کیا جا رہا ہے عالم اسلام اور امن پسند قوتیں مسلمانوں کی نسل کشی فوری بند کرائے، اجلاس میں تربت سے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے والے پرامن مظاہرین پر تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے تمام مظاہرین کی غیر مشروط رہائی اور ان کے مطالبات کو فوری تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں