0

بھارتی حکومت کی مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جماعتوں پر پابندی قابل مذمت ہے، پاکستان

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان مارچ اور لاپتا افراد کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان میں موجود بیرونی سفارتخانوں اور مشن کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں، بھارت نے حافظ سعید کی حوالگی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، مسلم لیگ جموں اینڈ کشمیر مسرت عالم گروپ پر بھارتی پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت تمام حریت رہنماؤں کو رہا کرے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات کو بخوبی حل کرسکتا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ رواں برس سفارتی لحاظ سے پاکستان کے لیے اہم رہا، پاکستان اور روس کے تعلقات وقت کیساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سال 2023پاکستان کی سفارت کاری کے لیے بہت مثبت رہا، پاکستانی وزیر اعظم، وزیر خارجہ، وزیر مملکت نے کئی ممالک کے دورے کیے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کئی ممالک کے کامیاب دورے کیے، اسی طرح سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کئی ممالک کے دورے کیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔ترجمان دفتر خارجہ نے پلوامہ حملے میں بھارتی کی جانب سے کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کی حوالگی کے حوالے سے بتایا کہ بھارت نے حافظ سعید کی حوالگی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ قیاس آرائیوں پر مبنی رپورٹنگ پر تبصرہ نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ جموں اینڈ کشمیر مسرت عالم گروپ پر بھارتی پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ پانچوی سیاسی جماعت ہے، جس پر بھارت نے پابندی عائد کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسرت عالم کی قید میں 20 سال کا اضافہ کیا گیا ہے، بھارت تمام حریت رہنماؤں کو رہا کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے سال 2023 میں 6 ہزار سے زائد سکھ یاتریوں کو ویزے دیے، اس سال پاکستان نے 400انڈین قیدیوں کو رہا بھی کیا۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ 2023 میں اور سیز پاکستانیوں کے لیے اون لائن رجسٹریشن بھی شروع کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں