سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام کے مقام پر بھارتی فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں ہندوستانی اقدامات پر ممبران اسمبلی کی جانب سے پیش کردہ قراردادوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ معاشی، سفارتی اور دفاعی طور پر مستحکم پاکستان ہی کشمیر کی سلامتی کا ضامن ہے۔ کشمیری روز اول سے دل و جان سے پاکستان کے استحکام کے خواہاں رہے ہیں اور بھارتی جارحیت کا پاک فوج کے شانہ بشانہ مقابلہ کیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے جب جب بھارت نے حملہ کیا پوری قوم متحد ہوئی۔ آج بھی میں اپنی اور اپوزیشن کی جانب سے یہ یقین دلاتا ہوں کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھارت کی کسی بھی جارحیت کے خلاف ہم ایک ہیں اور افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔قراردادوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر مسلم لیگ آزاد کشمیر شاہ غلام قادر نے کہا کہ بھارت نے پچھلے 77 سالوں میں مسئلہ کشمیر کو الجھانے کیلئے متعدد بار ایسے خود ساختہ آپریشن کئے ہیں۔امریکی صدر بل کلنٹن کے دورے کے دوسرے روز چٹی پورہ کے علاقے میں بھی کشمیری سکھ کو نشانہ بنا کر الزام پاکستان پر لگایا گیا بعد میں خود انڈین ایجنسی ملوث نکلی۔ آج بھی وہی بھونڈی کوشش کی گئی ہے۔ ایک مقامی صحافی نے انڈین سیکیورٹی فورسز کی لاپرواہی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب ہماری وہاں تک رسائی کیلئے متعدد بار چیکنگ کی جاتی ہے تو حملہ آور وہاں تک کیسے پہنچ گئے۔ مقبوضہ کشمیر کے شہری یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کام بھارت کا ہے ۔ اس موقع پر ہم دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم بھارت کی کسی بھی جارحیت کا افواج پاکستان کے ساتھ مل کر مقابلہ کریں گے۔ اگر ہندوستان نے ایل او سی کے اوپر کسی قسم کی دراندازی کی تو ہم اس کو منہ توڑ جواب دیں گے۔سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اپنی اپنی یہ وقت قومی یکجہتی کا ہے ہمیں کا کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا۔اب مقامی مسائل کو کچھ دن پیچھے چھوڑیں میں یہ نہیں کہتا کہ اپنے حق سے دستبردار ہوں لیکن متحد ہوکر جواب دیں۔3 بجے واقعہ 3 بجکر 5 منٹ پر الزام پاکستان پر لگا دیا گیا۔چیف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے درست کہا دو قومی نظریہ ایک حقیقت ہے۔مودی اس واقعے کی آڑ میں ہندو مسلم کی لڑائی کروانا چاہتا ہے۔واقعہ میں مسلمان بھی ہلاک ہوا مگر تاثر مذہبی منافرت کا دیا گیا۔یہ سوچ انتہائی خطرناک ہے اس سے بات یہاں تک رکے گی نہیں۔ پاکستان چونکہ مشکل صورتحال سے نکل آیا سلامتی کونسل کا رکن بنا اور اب سرمایہ کاری آرہی تھی اس کی ہندوستان کو تکلیف ہے

- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل