ڈیلی پرل ویو، (نامہ نگار خصوصی) مرکزی صدر پاسبانِ وطن اور سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے کہا ہے کہ متاثرین منگلا ڈیم کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔ ان لوگوں نے پاکستان اور ریاست کو روشنی دینے کے لیے اپنے گھر، زمینیں اور اپنے آباؤ اجداد کی قبریں تک قربان کر دیں، مگر آج بھی ملک کے مختلف شہروں میں اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا وہ کشمیری شہری نہیں ہیں؟
محمد طاہر کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منگلا ڈیم کی تعمیر کے وقت ایک لاکھ سے زائد خاندان بے گھر ہوئے اور 280 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے۔ ہر گھر کی اپنی ایک دل دہلا دینے والی کہانی ہے۔ آج ملک کے صنعتی پہیے انہی قربانیوں کی بنیاد پر رواں دواں ہیں۔ جب پاکستان اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا تو ان کشمیریوں نے اپنے گھر بار قربان کرکے روشنی کے چراغ جلائے، مگر آج حکومتیں ایک اور ڈیم بنانے سے قاصر ہیں اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو روکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین منگلا کی حالت زار صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ ہر خاندان کی ایک داستان ہے۔ یہ کشمیری شہری بھی ریاست پر اتنا ہی حق رکھتے ہیں جتنا کسی اور شہری کا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرین منگلا ڈیم کو آزاد کشمیر اسمبلی میں ایک علیحدہ نشست دی جائے تاکہ ان کی نمائندگی حقیقی معنوں میں ممکن ہو اور ان کے مسائل براہِ راست ایوان میں اٹھائے جا سکیں۔
محمد طاہر کھوکھر نے کہا کہ متاثرین آج بھی اپنے آباؤ اجداد کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لیے ترستے ہیں جو پانی میں ڈوب چکی ہیں۔ یہ قربانیاں تاریخ نہیں بلکہ زندہ حقیقت ہیں جو ریاست اور وفاق دونوں سے انصاف مانگ رہی ہیں۔
انہوں نے حکومتِ آزاد کشمیر، وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ متاثرین منگلا ڈیم کے مسائل فوری طور پر حل کیے جائیں اور انہیں اسمبلی میں علیحدہ نشست دے کر ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔